نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی تعیناتی نے سب کو حیران کر دیا

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نگران وزیراعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کا نام نہیں دیا ہمیں علم نہیں یہ نام کہاں سے اگیا ہم نے نگران وزیراعظم کے لیے جلیل عباس جیلانی عبدالمالک بلوچ افضل خان اور سلیم عباس کا نام دیا تھا ہمیں نہیں پتہ یہ انوار الحق کاکڑ کا نام کدھر سے آگیا ہے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سید خورشید نگران وزیراعظم انوار الحق کی تعینات کا سن کر حیران ہو گئے سید خورشید شاہ 2013 اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں اور وہ پیپلز پارٹی کے سینیئر ترین رہنما ہیں ان کا شمار بلاول کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے
نگران وزیراعظم انوار الحق اکر جن کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے تھا اور وہ سینیٹر بھی رہ چکے ہیں ان کی تعیناتی نے سب کو حیران کر دیا پیپلز پارٹی بھی فیصلے پر ناراض نظر اتی ہیں کہ نگران وزیراعظم کی تعیناتی پر ان سے پوچھا نہیں گیا۔
انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے بلوچستان عوامی پارٹی 2017 میں قیام میں ائی تھی اس پارٹی کے چیئرمین صادق سنجرانی ہیں جو کہ چیئرمین سینٹ بھی ہیں یہ پارٹی وجود انے کا مقصد صرف اور صرف بلوچستان کی عوام کی مشکلات حل کرنا تھا۔
لیکن 2018 کے الیکشن میں جب یہ پارٹی معرض وجود میں ائی اور انہوں نے بلوچستان میں اقتدار سنبھالا تو اپنے اقتدار میں پانچ سالہ دور میں انہوں نے بلوچستان میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہ لا سکے اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پہلے وزیراعلی جمال کمال کو بھی وزارت اعلی سے ہاتھ دھونا پڑا اس کے بعد عبدالقدسنجو نے بلوچستان کی وزارت اعلی کا منصب سنبھالا عبدالقدوس بزنجو کا تعلق بھی بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری سرور کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں نگران حکومت کے لیے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔